The invention of chess
It is said that in ancient times India was ruled by a Gupta dynasty king
He loved to play new games
He was tired of the old games
He announced that anyone who introduces a new game will be rewarded accordingly
After that his ministers introduced a lot of games but they could not satisfy his heart
Dassisa, a mathematician from the adjoining state, introduced a new game
Which is now called chess
At first his name was Chatranga which later became chess
The mathematician's name was Sisa
He was very clever and intelligent
When he took the game to the king and explained it to the king in his way
So the king was very happy and said to Sisa, "Do you want a reward?"
Paisa said, "Holy Prophet, some grains of rice
You put rice grains in each box but according to my formula remember that there are 64 boxes of chess.
The king said what a formula
Where did Sisa put a grain of rice in the box the first day and double the number the next day?
The king accepted this condition as a simple condition
did it
On the first day, the king put a grain of rice in a chess piece and gave it to him
The next day the number becomes two, the next day it becomes four, then it will increase from 8 16 32 64 to 128.
The number of rice in the last meal of the first row was 128
In 5 days their number will be 256
On the tenth day their number will be five hundred and twelve
The number of the eleventh day is 1024
On the twelfth day their number will be 2048
Similarly, on the thirteenth day, their number will be 4096
On the fourteenth day it became eight thousand 192
15 On the fifteenth day it became sixteen thousand 248
In 26 days this number will be 32,456
And on reaching here two rows of chess would be completed and the king realized his biggest mistake
Arriving here, the king realized how much trouble he and his ministers were in
The king and his ministerial advisers sat for hours on end all day
By the end of the last meal of the third row of chess, the number of grains of rice had reached eight million
And the king needed dozens of people to bring it to the rice field and to carry the lead rice.
Short story When the fourth round of chess and the 33rd meal begins, the whole country will run out of rice.
The king was astonished.
And how many days do they need?
The king's mathematicians sat for many days, but they could not determine the time and the grains of rice
This estimate was made by Bill Gates three thousand years later
Bill Gates thinks that if we put 19 zeros together, there would be so many pieces in 64 chess pieces.
Bill Gates also says that if we put one billion sacks of rice in one sack, it would take 18 billion sacks to complete the number of rice.
And it takes one and a half hundred years to put these rice on the counting line
You will be amazed if you can try this calculation, but remember that this calculation is not on ordinary calculators but on scientific and modern computers and tablets and calculators.
The lead chess maker and the king of the Gupta dynasty, who got him into serious trouble, was arrested in the fourth room because it took the king five and a half days to finish the rice.
When he reached the fifth row, the country had run out of rice, which enraged him, and he ordered the chess maker to be beheaded.
Given
The pain of the chess maker in your house is still there today
Chess reached Iran from India, from there it will travel from Baghdad to Spain to Europe and today it is played in every country.
Chess is said to be a political game involving everyone from a horse to a king's pawn.
There is not just one judge in chess and that is the end of today's writing.
شطرنج کی ایجاد
کہتے ہیں کہ پرانے وقت میں ہندوستان پر ایک گپتا خاندان کا بادشاہ حکومت کرتا تھا
اس کو نئے نئے کھیل کھیلنے کا شوق تھا
وہ پرانے کھیلوں سے بیزار ہو چکا تھا
اس نے اعلان کروایا کہ جو کوئی نیا کھیل متعارف کرائے گا اسے منہ مانگا انعام دیا جائے گا
اس کے بعد اس کے وزیروں نے کافی کھیل متعارف کروائے لیکن وہ اس کے دل کو مطمئن نہ کر سکے
ایس ساتھ والی ریاست کے ایک ریاضی دان دسیسہ نے ایک نیا کھیل متعارف کروایا
جسے آجکل شطرنج کہتے ہیں
پہلے اس کا نام چترنگا تھا جو کہ بعد میں شطرنج پڑ گیا
اس ریاضی دان کا نام سیسا تھا
وہ بہت چالاک اور ذہین تھا
جب وہ بادشاہ کے پاس اس کھیل کو لے کر گیا اور بادشاہ کو اس کے طریقے سے سمجھاۓ
تو بادشاہ بہت خوش ہوا اور اس نے سیسہ کو کہا کیا انعام مانگتے ہو
پیسہ نے کہا حضور چند دانے چاولوں کے
آپ ہر خانے میں چاول کے دانے رکھ کر دیں مگر میرے فارمولے کے مطابق یاد رہے کہ سطرنج کے 64 خانے ہوتے ہیں
بادشاہ نے کہا کہ کیسا فارمولا
سیسا نے کہاں آپ پہلے دن پہلے خانے میں ایک چاول کا دانہ رکھ کر دیں اگلے دن اس کی تعداد دگنی کردے
بادشاہ نےاسے آسان سی شرط سمجھ کر اس شرط کو قبول
کرلیا
پہلے دن بادشاہ نے سطرنج کے ایک کھانے میں ایک چاول کا دانہ رکھ کر اس کو دے دیا
اگلے دن تعداد دو ہو گئی اس کے اگلے دن چار ہو گئی پھر ایسے 8 16 32 64 تک بڑھتی بڑھتی 128 تک ہوگی
پہلے رو کے آخری کھانے میں چاولوں کی تعداد 128ہوگئی
٩دن ان کی تعداد 256 ہوگی
دسویں دن ان کی تعداد پانچ سو بارہ ہوگی
گیارہویں دن کی تعداد1024 ہوگئی
بارہویں دن ان کی تعداد 2048 ہوگی
اسی طرح تیرہویں دن ان کی تعداد4096ہوگی
چودھویں دن یہ آٹھ ہزار 192 ہوگئے
15 پندرھویں دن یہ سولہ ہزار 248 ہو گئے
26 دن یہ تعداد 32 ہزار چار سو چھپن ہوگی
اور یہاں پہنچ کر سطرنج کی دو قطاریں مکمل ہوگی اور بادشاہ اپنی سب سے بڑی غلطی کا احساس ہوا
ہیہاں پہنچ کر بادشاہ کو احساس ہوا کہ وہ اور اس کے وزیر کتنی بڑی مشکل میں پھنس گئے ہیں
بادشاہ اور اس کے وزیر مشیر پورا پورا دن چاول گنٹے بیٹھے رہتے
شطرنج کے تیسرے قطار کے آخری کھانے تک پہنچتے پہنچتے چاولوں کے دانوں کی تعداد 80 لاکھ ہوگئی
اور بادشاہ کو یہ چاولمیدان تک لانے کے لئے اور سیسا چاول اٹھانے کے لئے درجنوں افراد کی ضرورت ہوتی
قصہ مختصر جب شطرنج کی چوتھی رو اور 33 وا کھانا ششروع ہوا تو پورے ملک میں چاول ختم ہوگے
بادشاہ حیران رہ گیا اس نے اسی وقت ریاضی دان بلوایۓ اور پوچھا کہ شطرنجکے چونسٹھ خانوں کے لیے کتنے دانے درکار ہوں گے
اور ان کے لیے کتنے دن چاہیے
بادشاہ کے وہ ریاضی دان کئی دنوں تک بیٹھے رہے مگر وہ وقت اور چاولوں کے دانوں کا تعین نہ کر سکے
یہ اندازہ تین ہزار سال بعد بل گیٹس نے لگایا تھا
بل گیٹس کا خیال ہے کہ اگر ہم ایک کے ساتھ 19 صفرے لگائے تو شطرنج کے 64 خانوں میں اتنے دانے آئیں گے
بل گیٹس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ہم ایک بوری میں ایک ارب چاول بھرے تو چاولوں کی تعداد پوری کرنے کے لیے 18 ارب بوریاں لگیں گی
اور ان چاولوں کو گننے سطرنج پر رکھنے اور اٹھانے کے لئے ڈیڑھ سو سال چاہیے
آپ لوگ بھی یہ کلکویشن کر کے دیکھ سکتے ہیں تو آپ بھی حیران رہ جائیں گے مگر یہ یاد رکھیے کہ یہ کلکولیشن س عام کلکولیٹرپر نہیں بلکہ سائنٹیفک اور جدید کمپیوٹرز اور ٹیبلیٹس اور کلکولیٹر پر ہوتی ہے
شطرنج بنانے والے اور اس گپتا خاندان کے بادشاہ کو اس کو سنگین مسئلے میں پھنسانے والے سیسہ کوچوتھی روم میں پہنچ کر گرفتار کروا دیا کیونکہ بادشاہ کو چاول پورے کرنے کے لیے ساڑھے پانچ دن لگے
جب وہ پانچویں قطار میں پہنچا تو ملک میں چاول ختم ہوگئے تھے جس سے وہ غصے میں چلا اٹھا اور شطرنج بنانے والے کا سر قلم کرنے کا حکم دے
دیا
جو سطرنج بنانے والا تمہارا گھر سطرنج کے درد آج بھی موجود ہے
شطرنج بھارت سے ایران پہنچی وہاں سے بغدادسےاسپین اسپین سے یورپ چلے گی اور آج ہر ملک میں کھیلی جاتی ہے
کہا جاتا ہے کہ شطرنج سیاست جیسی گیم ہے جس میں گھوڑے سے لے کر بادشاہ کے پیادے تک سب موجود ہوتے ہیں
شطرنج میں صرف ایک جج نہی ہوتا اور اسی کے ساتھ آج کی تحریر کا اختتام ہوتا ہے.
شطرنج کی ایجاد The invention of chess
Reviewed by Muhammad Faizan
on
October 10, 2020
Rating:
No comments: