Wall
Ashfaq Ahmed says .........
That we are Italian cities
The famous coffee shop in a suburb of Venice
They were sitting and enjoying coffee
That a customer entered this coffee shop
Who found the table next to us empty.
As he sat down, he called out to the waiter
And he placed his order like this. "
Bring two cups of coffee and one of them on the wall. ”
We listened intently to this man's unique order.
The waiter obeyed the order and placed a cup of coffee in front of him.
He drank that cup of coffee ...........
But the money paid for two.
As soon as the customer left, the waiter went to the wall and pasted a sheet
On which was written a cup of coffee.
Two more of our customers came and sat there
Who ordered three cups of coffee,
Two on their table and one on the wall,
He drank only two cups but paid for three cups and kept going.
The waiter did the same after he left,
Paste another sheet on the wall
On which was written a cup of coffee.
It seemed
This is normal here
But for us, it was all unique and incomprehensible.
A short time later, a man entered
Whose clothes are the status of this coffee shop
And they didn't fit in perfectly with the environment here.
Poverty was visible on his face.
The man sat down and looked at the first wall
............ And then he called the waiter and said;
"Bring a cup of coffee from the wall."
The waiter presented the man with his traditional respect and dignity.
By drinking it, this person can walk without paying. ....
We were watching it all in amazement ...
That the waiter hit the wall ......
One of the leaflets was taken off and placed inside the counter. .....
۔ There was nothing hidden from us now,
We knew the whole thing.
Of the inhabitants of this town
This great and lofty human value filled our eyes with tears.
And we began to wonder if this could happen in our beloved country.
دیوار
اشفاق احمد کہتے ہیں.........
کہ ہم اٹلی کے شہر
وینس کے ایک نواحی قصبے کے مشہور کافی شاپ
پر بیٹھے ہوئے کافی سے لطف اندوز ہو رہے تھے
کہ اس کافی شاپ میں ایک گاہک داخل ہوا
جو ہمارے ساتھ والی میز کو خالی پا کر بیٹھ گیا۔
اس نے بیٹھتے ہی بیرے کو آواز دی
اور اپنا آرڈر اس طرح دیا ’’
دو کپ کافی لاؤ اور اس میں سے ایک وہاں دیوار پر‘‘۔
ہم نے اس شخص کے اس انوکھے آرڈر کو دلچسپی سے سنا۔
بیرے نے آرڈر کی تعمیل کرتے ہوئے محض ایک کافی کپ اس کے سامنے لا کر رکھ دی۔
اُس نے کافی کا وہ کپ پیا ...........
مگر پیسے دو کے ادا کیے۔
ا س گاہک کے جاتے ہی بیرے نے دیوار پر جا کر ایک ورق چسپاں کر دیا
جس پر لکھا تھا ایک کپ کافی۔
ہمارے وہاں بیٹھے بیٹھے دو گاہک اور آئے
جنہوں نے تین کپ کافی کا آرڈر دیا،
دو ان کی میز پر اور ایک دیوار پر،
انہوں نے دو ہی کپ پیئے مگر تین کپ کی ادائیگی کی اور چلتے بنے۔
ان کے جانے کے بعد بھی بیرے نے وہی کیا،
دیوار پر ایک اور ورق چسپاں کردیا
جس پر لکھا تھا ایک کپ کافی۔
ایسا لگتا تھا
یہاں ایسا ہونا معمول ہے
مگر ہمارے لیے یہ سب کچھ انوکھا اور ناقابل فہم تھا۔
کچھ دیر بعد ایک شخص اندر داخل ہوا
جس کے کپڑے اس کافی شاپ کی حیثیت
اور یہاں کے ماحول سے قطعی میل نہیں کھا رہے تھے۔
غربت اس شخص کے چہرے سے عیاں تھی۔
اس شخص نے بیٹھتے ہی پہلے دیوار کی طرف دیکھا
............اور پھر بیرے کو بلایا اور کہا؛
’’ایک کپ کافی دیوار سے لاؤ‘‘۔
بیرے نے اپنے روایتی احترام اور عزت کے ساتھ اس شخص کو کافی پیش کی......
جسے پی کر یہ شخص بغیر پیسے دیے چلتا بنا۔ ....
ہم یہ سب کچھ حیرت سے دیکھ رہے تھے ...
کہ بیرے نے دیوار پر لگے......
پرچوں میں سے ایک پرچہ اتار کر کونٹرکے اندر رکھ دیا. .....
۔ اب ہمارے لیے اس بات میں کچھ چھپا نہیں رہ گیا تھا،
ہمیں سارے معاملے کا پتا چل گیا تھا۔
اس قصبے کے باسیوں کی
اس عظیم الشان اور اعلیٰ انسانی قدر نے ہماری آنکھوں کو آنسووں سے تر کر دیا تھا۔
اور ہم سوچنے لگے کہ کیا ہمارے پیارے ملک میں ایسا ہو سکتا ہے؟
دیوار Wall
Reviewed by Muhammad Faizan
on
October 10, 2020
Rating:
No comments: