Peace be upon him
Before becoming the pulpit of the Holy Prophet, the Holy Prophet used to deliver a sermon leaning on a dry palm trunk.
When the solid pulpit was ready and he came to the pulpit, he could not bear the shock of the separation from the trunk of the dried palm.
Maulana Rome says that the trunk of a dried palm tree named Astwana Hanana was sniffing at the separation of the Holy Prophet. Like the lord of intellect, that is, as if he were a human being. With this crying voice ...
The companions of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) were amazed at how this pillar was weeping in all its dimensions.
He asked, "What happened to you, O pillar?"
He said, "O Messenger of Allah, I have not been shocked by your separation." My soul is burning inside because of your separation.
In the face of the fire of grief, why should I not sigh in your parting, O Messenger of Allah, you are the soul of the universe.
You used to lean on me, but now you have separated from me and have chosen another pulpit in my place. The Holy Prophet came down from the sacred pulpit, hugged the pillar and patted it.
Hazrat Anwar said:
"O blessed pillar, if you want me to pray for you that you may become a green and fruitful tree and that every eastern and western person may benefit from your fruit, then do you want something in the Hereafter?" Astana Hanana said: O Messenger of Allah! I want eternal bliss.
Maulana Rome says: O heedless one! You should learn a lesson from this wood that as a human being you are falling prey to the mortal world and turning away from the Hereafter while this stagnant Hanana is preferring the eternal blessing to the mortal blessing.
He buried the pillar in the ground
Give the people a day of resurrection
(Then this pillar of Hannah was buried in the earth so that it would be resurrected on the Day of Judgment like human beings.)
When the Masjid-e-Nabawi Ali Sahib (peace and blessings of Allah be upon him) was expanded, the part of the trunk from which the beloved beloved used to lean came out. Even today, there are clear traces of tears.
At the moment, this lucky trunk is being blessed in a Turkish museum
May Allah bless us with the charity of this blessed trunk.
🌹 صَلَّى اللہُ عَلٰی حَبِيْبِہٖ مُحَمَّدٍ وَّآلہٖ وَاَصحَابہِ وَسَلَّم
صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم
منبرِ رسول ﷺ بننے سے پہلے حضورﷺ خشک کھجور کے تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے۔
جب پختہ منبر تیار ہو گیا اور آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوئے تو خشک کھجور کے تنے سے یہ صدمہ جدائی برداشت نا ہوا اسنے اسطرح رونا شروع کیا جس طرح چھوٹا بچہ ماں کی جدائی سے روتے ہوئے سسکیاں لیتا ہے۔
مولانا روم فرماتے ہیں، خشک کھجور کا تنا جس کا نام استوانہ حنانہ تھا، رسول ﷲ ﷺ کی جدائی سےنالہ کر رہا تھا۔ مثلِ اربابِ عقول کے یعنی جیسے کہ وہ کوئی انسان ہو۔ اس آوازِ گریہ سے۔۔۔
اصحاب رسول ﷺ تعجب میں پڑ گئے کہ یہ ستون اپنے پورے حجم طول و عرض سے کس طرح رو رہا ہے۔
آپ ﷺ نے دریافت کیا "اے ستون تجھے کیا ہوا ہے؟"
اس نے عرض کیا یا رسول ﷲ ﷺ آپ کی جدائی کا صدمہ مجھ سے برداشت نہیں ہوا۔ آپ کی جدائی سے میری جان اندر ہی اندر جل رہی ہے۔
آتشِ غم کے ہوتے ہوئے آپ ﷺ کے فراق میں کیون نہ آہ وفغان کروں یا رسول اللہ ﷺآپ ہی تو جانِ کائنات ہیں۔
آپ پہلے مجھ سے ٹیک لگاتے تھے اب مجھ سے الگ ہو گئے ہیں اور میری جگہ دوسرا منبر پسند فرما لیا ہے۔حضور ﷺ نے منبر اقدس سے اتر کر ستون کو گلے لگایا اور تھپکی دی تو اس کو قرار آ گیا
حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"اے مبارک ستون اگر تو چاہتا ہے کے تیرے لیے دعا کروں کہ تو سر سبز اور ثمر آور درخت ہو جاے اور تیرے پھلوں سے ہر شرقی اور غربی مستفید ہو اور کیا تو پھر عالم آخرت میں کچھ چاہتا ہے۔" استوانہ حنانہ نے کہا یا رسول ﷲﷺ! میں تو دائمی اور ابدی نعمت چاہتا ہوں۔
مولانا روم فرماتے ہیں: اے غافل! تمہیں اس لکڑی سے سبق لینا چاہیے کہ تم انسان ہو کر دنیاۓ فانی پر گرویدہ اور آخرت سے روگرداں ہو رہے ہو جبکہ اس استوانہ حنانہ نعمتِ دائمی کو نعمتِ فانی پر ترجیح دے رہا ہے۔
آں ستون را دفن کرد اندر زمین
تا چُو مردم حشر گرد و یوم دیں
(پھر اس ستونِ حنانہ کو زمین میں دفن کر دیا گیا تاکہ مثل انسانوں کے روزِ جزا اس کا حشر ہو)
مسجد نبوی علی صاحبہاالصلوة والسلام کی توسیع کیوقت اس تنے کا وہ حصہ نکلا جس سے پیارے محبوبﷺ ٹیک لگایا کرتے تھے اسپر آج بھی آنسوؤں کے واضح نشانات موجود ہیں۔۔۔
اسوقت یہ خوش قسمت تنا ترکی کے میوزیم میں برکتیں لٹا رہا ہے
اللہ اس مبارک تنے کے صدقے ہمیں بھی والہانہ عشق مصطفیﷺ نصیب کرے۔۔۔
🌹 صَلَّی اللہُ عَلٰی حَبِیْبِہٖ مُحَمَّدٍ وَّآلہٖ وَاَصحَابہِ وَسَلَّم 🌹
No comments: