The invention of paper
Such are the few inventions of the world. Who gave impetus to human and social development. The inventions of wheels and paper played a major role in the development of nations and the human universe. When humans thought of preserving their history and civilization. There was nothing that you did to cause it.
This journey of the book, which started from a clay tablet, could not satisfy the people even after going through various stages and finally man invented that paper. For which he traveled centuries. The credit for inventing paper in terms of tradition and history goes to China. Being an ancient, great and intelligent nation, it gave birth to numerous skilled craftsmen through its ancient families. The so-called invention of paper is said to have been invented by a Chinese salon in 105 AD. In which he used different things.
Invented paper from waste fabrics, raw materials, mulberry bark, wood shavings, ravi, grass, large fishing nets, different colors and a mixture of water.
Michael Hurt wrote that detailed information about Salon's life could not be found anywhere. While the saloon had direct access to the royal court.
Salon later became part of various conspiracies in the royal palace. He bathed in the torment of punishment, put on new clothes and then drank a cup of poison and died. As he went, he gave this world the gift of paper art.
This art of paper was successfully hidden by China for six hundred years. Then, in 610 AD, a man named Dokyu, a monk from the Korean province of Korea, stole this piece of paper from China and took it to Japan. Where he was awarded various prizes. And later it is also said that he was made the queen's sage. Monk Doku who brought this art of paper from China to Japan. Evidence of its different stages we find in different places of the Silk Road. This art of paper reached Tibet in 650 AD. It then reached India with great success. Then slowly it reached the whole world.
کاغذ کی ایجاد
دنیا عالم کی چند ایجادات ایسی ہیں. جنہوں نے انسانی اور معاشرتی ترقی کو برق رفتار بخشی. پہیوں اور کاغذ کی ایجادات نے قوموں اور کائنات انسانی کی ترقی میں بڑا اہم کردار ادا کیا. جب انسانوں نے اپنی تاریخ و تمدن کو محفوظ کرنے کا سوچا. توانہیں اپنے خیالات کو محفوظ کرنے کے لیے دیر پا اور پائیدار کوئی چیز نہ مل سکی.
مٹی کی تختی سے شروع ہونے والا کتاب کا یہ سفر مختلف مراحل سے گزر کر بھی لوگوں کو مطمئین نہ کر سکا اور بالآخر انسان نے وہ کاغذ ایجاد کر ہی لیا. جس کے لیے اس نے صدیوں کی مسافتوں کا سفر طے کیا. روایت اور تاریخ کے حوالوں میں کاغذ کی ایجاد کا سہرا چائنہ کے سر ہے. ایک قدیم, عظیم اور دانشور قوم ہونے کے ناتے اپنے قدیم خاندانوں کے ذریعے ہی بے شمار ماہر کاریگروں کو جنم دیا. کہا جاتا ہے کاغذ کی ایجاد چین کے ایک باشندے سالون نے 105عیسویں میں ایجاد کیا. جس میں اس نے مختلف چیزوں کا استعمال کیا.
”ضائع شدہ کپڑوں, خام مواد , شہتوت کی چھال, لکڑی کے برادے, روی , گھاس, مچھلی پکڑنے والے بڑے جال, مخلف رنگوں اور پانی کے آمیزے سے کاغذ ایجاد کیا.
مائیکل ہرٹ نے لکھا ہے کہ سالون کی حیات کے بارے میں مفصل معلومات کہیں سے نہیں مل سکیں. جبکہ سالون کو شاہی دربار تک براہ راست رسائی حاصل تھی.
بعد میں سالون شاہی محل میں مختلف سازشوں کا حصہ بن گیا. اس نے سزا کے طوف پر غسل کیا, نیا لباس پہنا پھر زہر کا پیالہ پی کر مر گیا. جاتے جاتے وہ اس دنیا کو کاغذ کے فن کا تحفہ دے گیا.
کاغذ کے اس فن کو چائنہ نے چھ سو سال تک بڑی کامیابی سے چھپائے رکھا. پھر 610عیسویں میں کوریا چین کے صوبے سے راہب ڈوکیو نامی شخص کاغذ کے اس فن کو چائنہ سے چرا کر جاپان لے گیا. جہاں پر اسے مختلف انعامات سے نوازا گیا. اور بعد ازاں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسے ملکہ کا حکیم بھی بنا دیا گیا. راہب ڈوکیو جو کاغذ کے اس فن کو چین سے جاپان لایا. اس کے مختلف مراحل شواہد ہمیں شاہرہ ریشم کے مختلف مقامات پر ملتے ہیں. 650عیسویں میں کاغذ کا یہ فن تبت پہنچ گیا. اس کے بعد یہ بڑی کامیابی کے ساتھ بھارت پہنچ گیا. پھر آہستہ آہستہ یہ پوری دنیا تک پہنچ گیا.
No comments: